Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

سیفی پریمی

 یوم پیدائش 02 جنوری 1913


ترے جمال کی زینت مری طلب سے ہے

مری حیات میں خوشبو ترے سبب سے ہے


نمود عشق کرم سے کبھی غضب سے ہے

خمار چشم سے ہے شعلہ ہائے لب سے ہے


کسے دماغ سر راہ ان سے بات کرے

دلوں میں ایک خلش خوبیٔ ادب سے ہے


قدم رکے ہیں کسی شوخ اجنبی کے لئے

یہ ذوق دید بھی کچھ تیرے زلف و لب سے ہے


جنون عشق سے اظہار عاشقی معلوم

کسے خبر کہ کوئی محو ناز کب سے ہے


یہ احتیاط محبت کہ اس صنم کے سوا

جہاں میں رسم پیام و سلام سب سے ہے


ہم اہل دل ہیں بہت بے نیاز غم سیفیؔ

یہ تاب زیست اسی محفل طرب سے ہے


سیفی پریمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...