Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

حبیب اشعر دہلوی

 یوم پیدائش 01 جنوری 1919


بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے

جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے


ساغر بادۂ گل رنگ تو کچھ دور نہیں

نگہ پیر خرابات سے ڈر لگتا ہے


دل پہ کھائی ہوئی اک چوٹ ابھر آتی ہے

تیرے دیوانے کو برسات سے ڈر لگتا ہے


اے دل افسانۂ آغاز وفا رہنے دے

مجھ کو بیتے ہوئے لمحات سے ڈر لگتا ہے


ہاتھ سے ضبط کا دامن نہ کہیں چھٹ جائے

آپ کی پرسش حالات سے ڈر لگتا ہے


میں جو اس بزم میں جاتا نہیں اشعرؔ مجھ کو

اپنے سہمے ہوئے جذبات سے ڈر لگتا ہے


حبیب اشعر دہلوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...