یوم پیدائش 01 جنوری 1940
اپنے چہرے پہ شرافت کو سجائے رہئے
صاف کپڑوں میں ہر اک عیب چھپائے رہئے
سچ کو سچ کہنے کے انجام سے ڈر لگتا ہے
اس لئے جھوٹ کلیجے سے لگائے رہئے
چشم ساقی کی عنایت کا بھرم رکھنا ہے
بے پیے بزم میں ہنگامہ مچائے رہئے
اپنے قاتل کو کبھی زحمت تشہیر نہ دیں
اپنا سر اپنے ہی نیزے پہ اٹھائے رہئے
صبح گر ہوگی تو پہچان لئے جائیں گے
شعبدے شب کے اندھیرے میں دکھائے رہئے
ان کے کوچے میں جو جانا ہے تو ہشیار رہیں
برف کو آگ کے شعلوں سے بچائے رہئے
لاکھوں الزام سے بچنے کا سلیقہ یہ ہے
مجھ کو الزام کی سولی پہ چڑھائے رہئے
درد آنکھوں سے ٹپک جائے گا آنسو بن کر
لاکھ ہونٹوں پہ تبسم کو سجائے رہئے
آپ برداشت نہ کر پائیں گے ناظمؔ کا وجود
یہ جو دیوانہ بنا ہے تو بنائے رہئے
ناظم جعفری
No comments:
Post a Comment