یوم پیدائش 10 فروری 1962
وہ جفا کرتے رہے اور میں وفا کرتا رہا
وار اُن کا اس لیے اکثر خطا کرتا رہا
مانگتا تھا رات دن رب سے دعا جس کے لیے
وہ ہمیشہ میرے حق میں بدعا کرتا رہا
آندھیوں کی زد میں آکر ہوگیا ظالم فنا
بھائی سے جو بھائی کو ہردم جدا کرتا رہا
دن میں جو سجدے کیا کرتا تھا رب کے سامنے
شب کی تنہائی میں لیکن وہ خطا کرتا رہا
اُس کو جنت کی بشارت خود بخود مل جائے گی
زندگی بھر باپ ماں سے جو وفا کرتا رہا
پیشِ حق دینا پڑے گا ان گناہوں کا حساب
چھپ کے قیصر جن گناہوں کو سدا کرتا رہا
قیصر امام قیصر
No comments:
Post a Comment