یوم پیدائش 23 فروری 1971
بیکراں کائنات مٹھی بھر
" آدمی کی حیات مٹھی بھر"
بے صِفٙت لوگوں سے بھرا ہے جہاں
اور ہیں با صفات مٹھی بھر
دیکھی دریا کی میں نے دریا دلی
بس ادا کی زکوة مٹھی بھر
متفق سب تھے میری باتوں سے
اور ہوئے میرے ساتھ مٹھی بھر
جاں کی بازی لگائی دریا میں
ریت بس آئی ہاتھ مٹھی بھر
نفس کی خواہشات لامحدود
زندگی کا ثبات مٹھی بھر
ہیں سراپا گناہ میں ڈوبے
اور کارِ نجات مٹھی بھر
خواب ہیں بے شمارآنکھوں میں
اور میسر ہے رات مٹھی بھر
زندگی کا اثاثہ ہیں رفعت
بس یہی کاغذات مٹھی بھر
مقصود عالم رفعت
No comments:
Post a Comment