یوم پیدائش 11 فروری
کیا اسے کرنا تھا جانے اور یہ کیا کر گئی
زندگی ہی زندگی کو کتنا تنہا کر گئی
دھوپ اوڑھے چل رہا تھا اور سفر دشوار تھا
دفعتاً اک یاد مجھ پہ اپنا سایہ کر گئی
کیا مسیحائی تھی تیری اے مسیحا دیکھ لے
زخم جو گہرا تھا اس کو اور گہرا کر گئی
کیا کسی سے ہو شکایت کیا کسی سے ہو گلہ
وہ مری قسمت تھی جو مجھ کو اکیلا کر گئی
انور ضیاء مشتاق
No comments:
Post a Comment