Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

ظہیر دہلوی

 یوم پیدائش 09 فروری 1938


مسحور فضا کیوں ہے مجبور صبا کیوں ہے

رنگوں کے حصاروں میں نغمات کا جادو ہے


موجوں سے الجھنا کیا طوفان سے گزرنا کیا

ہر ڈوبنے والے کو احساس لب جو ہے


اس دور خرد میں بھی اے کاش یہ ممکن ہو

تو سوچے کہ بس میں ہوں میں سمجھوں کہ بس تو ہے


کب آنکھ جھپک جائے تصویر بدل جائے

ہر لمحہ سبک رو ہے ہر جلوہ تنک خو ہے


بازار‌ تمنا کی ہر چیز ہی نازک ہے

اجناس‌ غم دل ہیں پلکوں کی ترازو ہے


ظہیر صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...