Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

سرور جاوید

 یوم پیدائش 22 فروری 1947


کون جانے وہ رخ مہر کہاں روشن تھا

قریہء عشق میں امکانِ زیاں روشن تھا


اس لئے خواہش تعبیر نہیں ہے ہم کو

خواب جو چھوڑ گیا دل پہ نشاں روشن تھا


پھر بھی بستی سے اندھیرا نہیں چھٹنے پاتا

گرچہ کار سحر شیشہ گراں روشن تھا


کیا زمانہ ہے کہ بے رنگ ہے فصلِ گل بھی

وہ بھی لمحے تھے کہ جب دور خزاں روشن تھا


جس کو سوچا تھا عقیدت سے خداؤں کے لیے

وہ چراغ آج سرِ طاقِ بتاں روشن تھا


سرور جاوید


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...