یوم پیدائش 27 فروری
لے کے ملنے کی جستجو آ جا
بزمِ ہستی میں میری تُو آ جا
سب سے اپنے پرائے مل کے گئے
اب مرے واسطے تو تُو آ جا
اک زمانے سے زیرِ سایہِ ہجر
ہیں پریشان رنگ و بو آ جا
دل کی دنیا مری مقدس کر
میری آنکھوں میں باوضو آ جا
حسنِ جاناں کا آئینہ لے کر
میری صورت میں ہو بہو آجا
تھم نہ جائیں کہیں بہار کے رنگ
رک نہ جائے کہیں نمو آ جا
کتنا اصرار کر رہی ہے صبا
میری سانسیں ہیں مشکبو آ جا
شاعری اور حسنِ دنیا پر
کر لیں تھوڑی سی گفتگو آ جا
مجھ سے دنیا سوال کرتی ہے
میری رکھنے کو آبرو آ جا
یاد آتی ہے گفتگو زبدہ
کب سے خاموش ہے سبو آ جا
زبدہ خان
غم ہی غم کے فقط فسانے ہیں
اب کہاں پیار کے زمانے ہیں
تم تو گھبرا گئے ابھی سے ہی
اور بھی امتحان آنے ہیں
سوچتا کیوں ہے کامیابی کی
سر ابھی کچھ کے اور جانے ہیں
یاد رکھنا تمہیں محبت میں
غم بھی دلدار کے اٹھانے ہیں
تو چلا آندھیاں مگر مجھ کو
دیپ الفت کے ہی جلانے ہیں
مری یادوں میں ایک دنیا ہے
جس میں سب ہجر کے فسانے ہیں
میں جہاں ہوں تو آ نہیں سکتا
غم کے اندر مرے ٹھکانے ہیں
وہ تو اب تک نہیں ملا زبدہ
اپنے دکھڑے جسے سنانے ہیں
زبدہ خان
No comments:
Post a Comment