یوم پیدائش 17 فروری 1966
بھیڑ میں خود کو گنوانے سے ذرا سا پہلے
مجھ کو ملتا وہ زمانے سے ذرا سا پہلے
ہجر کی ہم کو کچھ ایسی بری عادت ہے کہ ہم
زہر کھا لیں ترے آنے سے ذرا سا پہلے
گرچہ پکڑے نہ گئے دوستو لیکن ہم بھی
چور تھے شور مچانے سے ذرا سا پہلے
کچھ نہیں سوچا پرندوں سے شجر چھین لئے
دشت میں شہر بسانے سے ذرا سا پہلے
دھول تھے تم مرے قدموں سے لپٹنے پہ مصر؟
خاک تھے چاک پہ جانے سے ذرا سا پہلے
جائے عبرت ہے کہ پھوٹیں نہ تمہاری آنکھیں
مجھے یوں آنکھ دکھانے سے ذرا سا پہلے
تسلیم نیازی
No comments:
Post a Comment