Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

قوس صدیقی

 یوم پیدائش 17 فروری 1946


لگا رہا ہوں ہر اک در پہ آئنا بازار

کوئی تو دیکھے سنے دام بولتا بازار


سجا تو خوب ہے اب کے نیا نیا بازار

زمانہ جان تو لے کیا ہے ذائقہ بازار


پرائی جان کی قیمت فقط نظارہ نہیں

خدارا بند ہو ہر دن کا حادثہ بازار


یہی تو ہوتا ہے شیشے کے کاروبار کا حشر

اجڑ گیا ہے اچانک ہرا بھرا بازار


شب سیاہ سے خائف ہے یوں مری دیوار

سجا کے بیٹھی ہے آنگن میں شام کا بازار


بس اک تبسم دل سے خرید لیجے اسے

جہاں بھی جائیے اس جاں کا ہے کھلا بازار


پھر اپنے شور کی قیمت سمجھ سکے گا قوسؔ

نہ خواب دیکھ ذرا جا ٹہل کے آ بازار


قوس صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...