Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

فیاض وردک

 یوم پیدائش02 فروری 1970


سلسلہ در سلسلہ ہے درد کی زنجیر کا

کس سے پوچھوں کیا ہے منشا کاتبِ تقدیر کا


بے نوا ہونے لگے الفاظ میرے شہر میں

مٹ رہا ہے رفتہ رفتہ نقش ہر تحریر کا


لوگ کچھ معصوم سے مارے گئے اس شہر میں

کرنا ہوگا قاتلوں کو سامنا تعزیر کا


زندگی برباد ہو کر موت کا ساماں ہوئی

جانے کب ٹوٹے گا حلقہ درد کی زنجیر کا


میں نے اپنے دل کا خوں فیاض کرڈالا مگر

ختم ہوتا ہی نہیں ہے کھیل یہ تقدیر کا


فیاض وردک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...