یوم پیدائش 02 فروری 1986
وفا کی روشنی ہے اور چاہت کا اجالا ہے
ہمارا دل یہ جان من محبت کا شیوالا ہے
تمہارا حسن شیشے سا یہاں سب لوگ پتھر کے
میرے پہلو میں آ جاؤ یہ گلشن پھولوں والا ہے
کسی سے درد کا شکوہ گلہ بھی کر نہیں سکتے
بڑے ہی ناز سے خود ہم نے ہی یہ روگ پالا ہے
جمال و حسن پر اپنے کبھی مغرور مت ہونا
یہ رنگت اڑنے والی ہے یہ بادل چھٹنے والا ہے
یقیں مانوں اندھیرے کی طرف ہی بڑھ رہا ہے وہ
جو دعویٰ کر رہا ہے یہ اسی کا بس اُجالا ہے
میرے غم کی تو یوں شدت بیانی ہو نہیں سکتی
میرے غم کے لیے یہ شاعری کچھ کم حوالہ ہے
تمہارے شہر میں چاہت بہت بدنام ہے جاناں
ہمارے گاؤں میں تو عشق اب بھی قیس والا ہے
زمن
No comments:
Post a Comment