یوم پیدائش 09 فروری 1984
رکھی نہ گئی دل میں کوئی بات چھپا کر
دیوار سے ٹھہرا تھا کوئی کان لگا کر
تو خواب ہے یا کوئی حقیقت نہیں معلوم
کرتی ہوں میں تصدیق ابھی بتی جلا کر
مائل تھی میں خود اس کی طرف کیا پتا اس کو
وہ مجھ سے مخاطب ہوا رومال گرا کر
ملنے کے لئے کیسی جگہ ڈھونڈھ لی تم نے
میں چھو بھی نہیں سکتی تمہیں ہاتھ بڑھا کر
گزری کسی کی رات غم ہجر میں روتے
کمرہ کسی نے رکھا تھا پھولوں سے سجا کر
پھر کوئی نیا کام نکل آیا تھا کم بخت
بیٹھی بھی نہیں تھی میں ابھی کھانا بنا کر
بیٹے نے کہا ماں مجھے مطلب بھی بتاؤ
اٹھنے ہی لگی تھی اسے قرآن پڑھا کر
زہرا قرار
No comments:
Post a Comment