یوم پیدائش 21 فروری
اشک کو آنکھ کی دہلیز پہ لایا نہ کرو
دل کے حالات زمانے کو بتایا نہ کرو
اپنی آنکھوں میں حسیں خواب سجایا نہ کرو
پیار کا تاج محل دل کو بنایا نہ کرو
خوشبوئے عشق بھی ہے عطر کی خوشبو جیسی
سخت دشوار ہے اے یار چھپایا نہ کرو
خود ہی سانپوں کو بلا لیتے ہو اپنے گھر میں
پیڑ چندن کے تم آنگن میں لگایا نہ کرو
رب تو ہے شافیٔ مطلق ہے شفا بخش وہی
سر در غیر پہ تم اپنا جھکایا نہ کرو
خواب کے جتنے گھروندے ہیں بکھر جائیں گے
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سجایا نہ کرو
سنگ دل جو بھی ہیں ان کو نہ بساؤ دل میں
شیش محلوں میں کبھی سنگ لگایا نہ کرو
بوندا باندی بھی مقدر میں نہیں ہے زریابؔ
اپنے آنگن میں نئے پیڑ لگایا نہ کرو
ہاجرہ نور زریاب
No comments:
Post a Comment