Urdu Deccan

Monday, February 28, 2022

نیاز بدایونی

 یوم وفات 28 فروری 2008


وہ جو اک خنجرِ قاتل میں چمک ہوتی ہے

 اصل میں خون شہیداں کی لپک ہوتی ہے

 

دل سے رخصت ہواجب درد تو اندازہ ہوا

بعض اوقات سکوں میں بھی کسک ہوتی ہے


اب کوئی ناقدِ غم ہے نہ کوٹی محرمِ شب

دل کے داغوں میں مگر اب بھی چمک ہوتی ہے


کاغذی پھولوں سے گلشن کو سجانے والو

پھول کا جوہرِ ذاتی تو مہک ہوتی ہے


شاخِ گل کو ترے وعدہ سے بھلا کیا نسبت

شاخِ گل میں بھی کہاں اتنی لچک ہوتی ہے


میں ترے حسنِ تکلم کو غزل کہتا ہوں

ہر غزل میں ترے لہجہ کی کھنک ہوتی ہے


جذبہ و فکر کی بارش کے تھہرتے ہی نیاز

ذہن کے گرد خیالوں کی دھنک ہوتی ہے


نیاز بدایونی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...