یوم پیدائش 28 فروری 1953
راستہ فرار کا یوں نہ اختیار کر
موت کی طرف نہ جا زندگی سے پیار کر
ہم ہی راہِ عشق میں کوئی نقش چھوڑ دیں
سیکڑوں چلے گئے زندگی گزار کر
آرزو جواب کی دم نہ توڑدیں کہیں
تھک گئی مری زباں آپ کو پکار کر
میرے لب پہ آگئیں ان کو دیکھ کر ہنسی
مطمئن ہے جو مجھے پتھروں سے مارکر
موسمِ بہار نے کس قدر غلط کہا
لوٹ کر میں آﺅں گا میرا انتظار کر
وادیِ یقین سے ان کی بزمِ ناز تک
آگ کا یہ راستہ مسکرا کے پار کر
نظیر ایٹوی
No comments:
Post a Comment