Urdu Deccan

Monday, February 28, 2022

سید انور جاوید ہاشمی

 یوم پیدائش 28 فروری 1953


جو خود میں سمٹ کے رہ گئے ہیں

دنیا سے وہ کٹ کے رہ گئے ہیں


مجمع تھا یہاں پہ جن کے دم سے

وہ بھیڑ سے چھٹ کے رہ گئے ہیں


بازارِ سُخن میں ہے مول اپنا

ہم لوگ ٹکٹ کے رہ گئے ہیں


نگلا ہے زمین نے بستیوں کو

بادل سبھی پھٹ کے رہ گئے ہیں


اب کھیت میں بھوک اگے گی کیوں کر

سب کھوٹ کپٹ کے رہ گئے ہیں


کرگس نے دکھادیا ہے ٹھینگا

شہباز جھپٹ کے رہ گئے ہیں


غالب ہے، نہ میر یاد ہم کو

ہاں! روٹیاں رَٹ کے رہ گئے ہیں


جیون بھی تمام ہو رہے گا

بس موت کے جھٹکے رہ گئے ہیں


سید انور جاوید ہاشمی​


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...