Urdu Deccan

Monday, February 28, 2022

صغری صدف

 یوم پیدائش 28 فروری 1963


کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے

طوفاں کے بعد کوئی کنارا ملے مجھے


جیون میں حادثوں کی ہی تکرار کیوں رہے

لمحہ کوئی خوشی کا دوبارہ ملے مجھے


بن چاہے میری راہ میں کیوں آ رہے ہیں لوگ

جو چاہتی ہوں میں وہ نظارا ملے مجھے


سارے جہاں کی روشنی کب مانگتی ہوں میں

بس میری زندگی کا ستارا ملے مجھے


دنیا میں کون ہے جو صدفؔ سکھ سمیٹ لے

دیکھا جسے بھی درد کا مارا ملے مجھے


صغری صدف


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...