یوم پیدائش 28 فروری 1963
کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے
طوفاں کے بعد کوئی کنارا ملے مجھے
جیون میں حادثوں کی ہی تکرار کیوں رہے
لمحہ کوئی خوشی کا دوبارہ ملے مجھے
بن چاہے میری راہ میں کیوں آ رہے ہیں لوگ
جو چاہتی ہوں میں وہ نظارا ملے مجھے
سارے جہاں کی روشنی کب مانگتی ہوں میں
بس میری زندگی کا ستارا ملے مجھے
دنیا میں کون ہے جو صدفؔ سکھ سمیٹ لے
دیکھا جسے بھی درد کا مارا ملے مجھے
صغری صدف
No comments:
Post a Comment