Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

اقبال متین

 یوم پیدائش 02 فروری 1929


برق ملتی ہے نہ تنکوں کو شرر ملتا ہے

دل کو برسات میں بے برگ شجر ملتا ہے


اس کی گرمئ سخن راس نہ آئی اس کو

اب وہ ملتا ہے تو کیا خاک بسر ملتا ہے


صرف جینے کی ہوس ساتھ رہے تو شاید

عمر کے ساتھ ہر اک گام پہ در ملتا ہے


چار دیواری سے شاید نہیں کچھ اس کو مفر

گھر کے باہر وہ بہ انداز دگر ملتا ہے


میں اسے بھول کے زندہ رہوں ممکن ہے مگر

مجھ کو ہر موڑ پہ اس شخص کا گھر ملتا ہے


جس کے کاسے میں انا ہے کوئی تخلیق نہیں

اس کو ہر لفظ میں اک کاسۂ سر ملتا ہے


درد کے ساتھ جڑا ہوتا ہے تخلیق کا کرب

کچھ سوا مجھ کو بہ ہنگام ہنر ملتا ہے


اب شہادت سر منبر ہی سہی عام ہوئی

اب دعاؤں کو کہاں باب اثر ملتا ہے


کل جہاں لاش پڑی تھی کوئی اقبال متینؔ

آج بھی کون وہاں خون میں تر ملتا ہے


اقبال متین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...