Urdu Deccan

Tuesday, February 8, 2022

لطف الرحمن

 یوم پیدائش 02 فروری 1941


میں دور ہو کے بھی اس سے کبھی جدا نہ ہوا

کہ اس کے بعد کسی کا بھی آشنا نہ ہوا


تمام عمر مرا مجھ سے اختلاف رہا

گلہ نہ کر جو کبھی تیرا ہم نوا نہ ہوا


وہ جاتے جاتے دلاسے بھی دے گیا کیا کیا

یہ اور بات کہ پھر اس سے رابطہ نہ ہوا


ہزار شکر سلامت ہے میرا سر اب بھی

ہزار دشمن جاں سے بھی دوستانہ ہوا


ذرا سی چوٹ پہ جھنکار گونج اٹھتی ہے

کہ ساز ٹوٹ گیا پھر بھی بے صدا نہ ہوا


کچھ اتنا سہل نہیں تھا ضمیر کا سودا

بلا سے میں کبھی اہل قبا ہوا نہ ہوا


عجب ہے یادوں کی بہتی ہوئی یہ خشک ندی

لہو کو آنکھ سے ٹپکے ہوئے زمانہ ہوا


لطف الرحمن


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...