Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

شفقت کاظمی

 یوم پیدائش 14 فروری 1914


ہر گھڑی کرب مسلسل میں کٹی جاتی ہے 

زندگی اپنے گناہوں کی سزا پاتی ہے 


یاد آؤں کہ نہ آؤں مری قسمت لیکن 

ان سے امید ملاقات چلی جاتی ہے 


یوں مرے بعد ہے دنیا پہ اداسی طاری 

جیسے دنیا مرے حالات کا غم کھاتی ہے 


جب بھی آتا ہے تصور ترے انسانوں کا 

ایک فریاد مرے منہ سے نکل جاتی ہے 


خوش رہو دشت تمنا کی ہواؤ کہ مجھے 

تم سے بچھڑے ہوئے یاروں کی مہک آتی ہے 


زندگی میں کئی ایسے بھی ملے تھے ساتھی 

روح اب جن کے تصور سے بھی گھبراتی ہے 


غور کرتا ہوں جو شفقتؔ کبھی تنہائی میں 

اپنے حالات پہ تا دیر ہنسی آتی ہے


شفقت کاظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...