یوم وفات 13 فروری 2022
آہ میں بھی نہیں تاثیر بڑی مشکل ہے
نہیں چلتی کوئی تدبیر بڑی مشکل ہے
مجھ سے اے جانِ جہاں تجھ کو محبت ہی سہی
میں کروں عشق کی تشہیر بڑی مشکل ہے
میری آنکھوں سے اُتر آئی ہے جو دل میں مرے
کیسے دکھلاؤں وہ تصویر بڑی مشکل ہے
آج تخریب کا پہلو ہے نمایاں ہر سو
یعنی اس دور میں تعمیر بڑی مشکل ہے
زیرِ لب کہتے ہیں زنداں کے محافظ عارف
ٹوٹتی جاتی ہے زنجیر بڑی مشکل ہے
سید عارف ہشیارپوری
No comments:
Post a Comment