Urdu Deccan

Friday, February 25, 2022

محمد محسن علی آرزو

 یوم پیدائش 18 فروری 1979

 نظم “ یاسیت “    ٹوٹے دلوں کے نام


اب میں وحشت میں بہت دور نکل آیا ہوں

ایسی تنہائی، کہ اب کوئی نہیں ساتھ میرے


جوئے غم  ، چشمۂ خوں ناب ،سے ایسے نکلی 

دارِفانی سے ، کوئی روح  ، چلی  ہو جیسے


کوئی تارہ  ، کوئی جگنو  ،  کوئی  امید  ، نہیں

اب  تو ہر سانس میری  ، ماتمِ  تنہائی  ہے


روزنِ  سینۂ ء عاشق سے  ، نکلتی ہے ہوا

جیسے اک سوز میں ڈوبی  ہوئی  شہنائی  ہے 


خشک آنکھوں میں بسی یاس کی تاریکی  ہے

جیسے اک سوگ فضاؤں میں بکھر جاتا ہے


جیسے شمشان میں اک زندہ چتا جل جائے

چشمِ خورشید میں وہ کرب نظر  آتا ہے


خاک اڑتی ہے میری خاک لئے گلشن میں

اب نہ گلشن میں کبھی فصل بہاراں ہو گی


گل نہیں ، خار نہیں ، برگ نہیں ، بار نہیں

زخم پائیں گے نمو ، بزمِ خرابا ں ہو گی


محمد محسن علی آرزو


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...