یوم پیدائش 01 فروری
پھل بنائے مگر ٹہنیاں چھوڑ دیں
تم نے تصویر میں خامیاں چھوڑدیں
آتے جاتے رہے مجھ سمندر پہ لوگ
موتی چنتے رہے سیپیاں چھوڑ دیں
ہاتھ سے ہاتھ کا بغض قائم رہا
انگلیاں تھام لیں انگلیاں چھوڑ دیں
اور پھر ایک دن ایسا گریہ کیا
یوں سمجھ لو کھلی ٹونٹیاں چھوڑدیں
اس نے کم ظرف کو کر دیا ہے اَمیر
اُس نے تالاب میں کشتیاں چھوڑ دیں
تیرے کورے پروں سے اسے کیا غرض
جس نے رنگوں بھری تتلیاں چھوڑ دیں
پارس مزاری
No comments:
Post a Comment