Urdu Deccan

Tuesday, February 1, 2022

خالق عبداللہ

 یوم پیدائش01 فروری 1947


جنوں والوں سے ہرگز دشت پیمائی نہ جائے گی

ہزاروں شہر رکھ دو ، ان کی تنہائی نہ جائے گی


ہمیشہ پیار کا بادل ہی بن کر میں تو برسا ہوں

فضا جو بھی ہو مجھ سے آگ برسائی نہ جائے گی


تمھیں جانا ہے جاؤ توڑ دو سب پیار کے رشتے

تمھارے ساتھ تو اس گھر کی انگنائی نہ جائے گی


پرندوں کو فضا میں روک لیں گے روکنے والے

عقابوں کو مگر زنجیر پہنائی نہ جائے گی


میں بوسہ ریت کا لے کر ہوا ہوں پھر ترو تازہ

مرے چہرے سے ہرگز اب یہ رعنائی نہ جائے گی


ارے ویرانیو! جاؤ ٹھکانا اور ہی ڈھونڈو

یہ وہ آنکھیں ہیں جن کی خواب آرائی نہ جائے گی


کسی کی یاد کی ہے چاندنی چھٹکی ہوئی گھر میں

جھٹک دو لاکھ ذہنوں سے یہ ہرجائی نہ جائے گی


خالق عبداللہ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...