Urdu Deccan

Tuesday, March 1, 2022

عارف عبدالمتین

 یوم پیدائش 01 مارچ 1923


میں جس کو راہ دکھاؤں وہی ہٹائے مجھے

میں نقش پا ہوں کوئی خاک سے اٹھائے مجھے


مہک اٹھے گی فضا میرے تن کی خوشبو سے

میں عود ہوں کبھی آ کر کوئی جلائے مجھے


چراغ ہوں تو فقط طاق کیوں مقدر ہو

کوئی زمانے کے دریا میں بھی بہائے مجھے


میں مشت خاک ہوں صحرا مری تمنا ہے

ہوائے تیز کسی طور سے اڑائے مجھے


اگر مرا ہے تو اترے کبھی مرے گھر میں

وہ چاند بن کے نہ یوں دور سے لبھائے مجھے


وہ آئینے کی طرح میرے سامنے آئے

مجھے نہیں تو مرا عکس ہی دکھائے مجھے


امنڈتی یادوں کے آشوب سے میں واقف ہوں

خدا کرے کسی صورت وہ بھول جائے مجھے


وفا نگاہ کی طالب ہے امتحاں کی نہیں

وہ میری روح میں جھانکے نہ آزمائے مجھے


عارف عبدالمتین


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...