یوم پیدائش 01 مارچ 1970
عاجزی آج ہے ممکن ہے نہ ہو کل مجھ میں
اس طرح عیب نکالو نہ مسلسل مجھ میں
زندگی ہے مری ٹھہرا ہوا پانی جیسے
ایک کنکر سے بھی ہو جاتی ہے ہلچل مجھ میں
میں بظاہر تو ہوں اک ذرہ زمیں پر لیکن
اپنے ہونے کا ہے احساس مکمل مجھ میں
آج بھی ہے تری آنکھوں میں تپش صحرا کی
کروٹیں لیتا ہے اب بھی کوئی بادل مجھ میں
جو اندھیروں میں مرے ساتھ چلا بچپن سے
اب وہ تارا بھی کہیں ہو گیا اوجھل مجھ میں
خواہشیں آ کے لپٹ جاتی ہیں سانپوں کی طرح
جب مہکتا ہے تری یاد کا صندل مجھ میں
اب وہ آیا تو بھٹک جائے گا رستہ نصرتؔ
اب گھنا ہو گیا تنہائی کا جنگل مجھ میں
نصرت مہدی
No comments:
Post a Comment