Urdu Deccan

Tuesday, March 1, 2022

نغمہ نور

 یوم پیدائش 01 مارچ 1986


کبھی ایسے چلوں کہ آبلہ پائی بھی مسکائے

کبھی ٹھہروں تو پتھریلی زمیں کی آنکھ بھر آئے


کبھی خود کو پڑھوں تو چاند کے لب تھرتھرا جائیں

کبھی کچھ یوں لکھوں کو آسماں کا دل پگھل جائے


کبھی ٹھنڈی ہوائیں آ کے کھیلیں میرے گیسو سے

کبھی خوشبو مری زلفوں میں آکر قید ہوجائے


کبھی ساون بجھائے پیاس اپنی میرے اشکوں سے

کبھی دریا مری آنکھوں میں اترے او رشرمائے


کبھی یوں ہو کہ پتھر کو میں قطرہ قطرہ پی جاؤں

کبھی یوں ہو شرارہ مجھ کو چھوتے ہی پگھل جائے


کبھی رنگین بارش سرخ کردے اوڑھنی میری

کبھی قوسِ قزح کا رنگ چہرے پر بکھر جائے


کبھی مجھ سے ہی آکر تتلیاں میرا پتا پوچھیں

کبھی اک مورنی میرے پروں پر خوب اترائے


کبھی سورج کی کرنیں مانگ میں پھیلا کے کھو جاؤں

کبھی کردوں فضا کو مضطرب وہ آگ برسائے


کبھی ابھرے فصیلِ زندگی پر بن کے سورج وہ

کبھی نغمہؔ شبِ تاریک میں مہتاب بن جائے


نغمہ نور


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...