یوم پیدائش 01 مارچ
گل و گلزار کرتی جا رہی ہے
محبت رخ بدلتی جا رہی ہے
یہ کس کے آنے کا ہے پیش خیمہ
مری دنیا بدلتی جا رہی ہے
کوئی آ کر سبنھالے زندگی کو
مسلسل آہ بھرتی جا رہی ہے
فلک میرا تماشا دیکھتا ہے
زمیں مجھ کو نگلتی جارہی ہے
یقیں مانو ہمیں کھو کر محبت
مسلسل ہاتھ ملتی جا رہی ہے
سخاوت ہو رہی ہے آسماں سے
زمیں کشکول بھرتی جا رہی ہے
مری عمرِ رواں کی ہر گھڑی کو
تری فرقت نگلتی جا رہی ہے
اٹھا رخ سے نقاب اپنا خدایا
نگاہِ دل مچلتی جا رہی ہے
تجھے پہلو میں لانے کی تمنا
مسلسل دل میں پلتی جا رہی ہے
جو میری جان لینے پر تلی تھی
بلا وہ سر سے ٹلتی جا رہی ہے
ہماری زندگی کی برف احمد
تسلسل سے پگھلتی جارہی ہے
دانیال احمد
No comments:
Post a Comment