یوم پیدائش 02 مارچ 1923
رات کروٹ بدل رہی ہے دیکھ
تیری زلفوں میں ڈھل رہی ہے دیکھ
اور اک ساغرِ خمار آگیں
زندگانی سنبھل رہی ہے دیکھ
یہ صُراحیء بادۂ ہی اکثر
تیرا نعم البدل رہی ہے دیکھ
حسنِ گل میں کمی نہیں لیکن
زندگی خوں اُگل رہی ہے دیکھ
رنگ لائے گی کیا یہ روحِ عصر
کشت و خوں میں جو پل رہی ہے دیکھ
جامۂ کوہ کن میں روحِ جبر
اک نئی چال چل رہی ہے دیکھ
ظلمتِ زیست سے الجھتا رہ
شمعِ تقدیر جل رہی ہے دیکھ
اک سحر کی تلاش پیہم میں
زندگی آنکھ مل رہی ہے دیکھ
پرچمِ عزم کو بلند کر اور
وہ مشیت سی ٹل رہی ہے دیکھ
شیخ ایاز
No comments:
Post a Comment