Urdu Deccan

Friday, March 18, 2022

شائق سعیدی

 یوم پیدائش 02 مارچ


وہ سرِ دشت مری پیاس بجھا دیتا ہے

موج دریا میں دوبارہ بھی پھرا دیتا ہے


دل مرا پہلے محبت سے پریشان ہے اور

اک نیا شخص محبت کی صدا دیتا ہے


جو تمہیں مفت ملے عشق نہیں آب سبیل

جوئے شیریں ہے یہ فرہاد کھپا دیتا ہے


بات کرنی ہے اگر تجھ کو تو پھر سوچ کے کر

کیونکہ اک لفظ بھی نسلوں کا پتہ دیتا ہے


اک تناسب سے مجھے یاد وہ کرتا ہے مگر

میں اسے یاد دلاؤں تو بھلا دیتا ہے


ایرے غیرے سے ستائش کی تمنا ہی نہیں

کامل ایماں ہے کہ عزت تو خدا دیتا ہے


تجھ پہ سارا یہ کرم رب کا ہے شائق جو تجھے 

ہر نئی نظم میں لفظوں کی عطا دیتا ہے


شائق سعیدی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...