Urdu Deccan

Friday, March 18, 2022

خورشید اکرم سوز

 یوم پیدائش 01 مارچ 1965


یہاں انصاف کا سودا ہوا ہے

یہ منظر تو مرا دیکھا ہوا ہے


جبین شعر پر لکھا ہوا ہے

تری محفل میں فن رسوا ہوا ہے


کبھی جو چڑھتے دریا کی طرح تھا

اب اپنی ذات میں سمٹا ہوا ہے


ہمیں پھر زخم اپنوں نے دیے ہیں

کہ خود ہم کو کوئی دھوکہ ہوا ہے


جنون رہبری ہے جسکے دل میں

وہ خود ہی راہ سے بھٹکا ہوا ہے


غزل جب میں نے اسکے نام کر دی

تو خاص و عام میں چرچا ہوا ہے


عمل سے زندگی بنتی ہے لیکن

مقدر کا بھی کچھ لکھا ہوا ہے


ہوئی ہر شے گراں اے سوز لیکن

لہو اپنا بہت سستا ہوا ہے


خورشید اکرم سوز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...