یوم پیدائش 24 فروری
تم مجھ کو ایسے غم کی ہی تصویر رہنے دو
تنہائیوں کو بس مری جاگیر رہنے دو
رکھا کرو نہ قبر پہ اب میری پھول تم
رسوائیوں کی تھوڑی سی تشہیر رہنے دو
تم چاہے مجھ کو بیچ دو بازار میں مگر
یارو یہ میرے پاؤں کی زنجیر رہنے دو
تم لوٹ کے نہ آسکے اتنی سی بات ہے
اتنی سی بات کی چلو تفسیر رہنے دو
طعنوں سے جو بھی گھاؤ ملے بھرنے کے وہ نہیں
اتنا حمیرا کافی ہے ، تعزیر رہنے دو
حمیرا اکبر
No comments:
Post a Comment