Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

کنول ضیائی

 یوم پیدائش 15 مارچ 1927


پرکھ فضا کی ہوا کا جسے حساب بھی ہے 

وہ شخص صاحب فن بھی ہے کامیاب بھی ہے 


ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں 

ہمارے خون میں گنگا بھی ہے چناب بھی ہے 


ہمارا دور اندھیروں کا دور ہے لیکن 

ہمارے دور کی مٹھی میں آفتاب بھی ہے 


کسی غریب کی روٹی پہ اپنا نام نہ لکھ 

کسی غریب کی روٹی میں انقلاب بھی ہے 


مرا سوال کوئی عام سا سوال نہیں 

مرا سوال تری بات کا جواب بھی ہے 


کنول ضیائی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...