یوم پیدائش 15 مارچ 1927
پرکھ فضا کی ہوا کا جسے حساب بھی ہے
وہ شخص صاحب فن بھی ہے کامیاب بھی ہے
ہمارا خون کا رشتہ ہے سرحدوں کا نہیں
ہمارے خون میں گنگا بھی ہے چناب بھی ہے
ہمارا دور اندھیروں کا دور ہے لیکن
ہمارے دور کی مٹھی میں آفتاب بھی ہے
کسی غریب کی روٹی پہ اپنا نام نہ لکھ
کسی غریب کی روٹی میں انقلاب بھی ہے
مرا سوال کوئی عام سا سوال نہیں
مرا سوال تری بات کا جواب بھی ہے
کنول ضیائی
No comments:
Post a Comment