یوم پیدائش 18مارچ 1916
اچھی نہیں ہمیشہ حقیقت کی بات چیت
کرتے ہیں لوگ اس سے شرارت کی بات چیت
مومن ہلاک لذت افطار ہو گیا
لیکن زباں پہ اس کی ہے جنت کی بات چیت
وہ آئے جب تو بحث کا نقشہ بدل گیا
کل سے چھڑی ہوئی تھی حماقت کی بات چیت
ہر روزہ دار مفتی اسلام ہوگیا
ہر مسئلہ میں کرتا ہے جنت کی بات چیت
روزہ میں کھل کے ہوتی ہے دو مفتیوں میں جنگ
اور اس کے بعد صاف جہالت کی بات چیت
کرتے ہیں ضبط غصہ کو دونوں بجبر وقہر
رہ جاتی ہے ادھوری شجاعت کی بات چیت
مغرب کے بعد چھڑتی ہے پھر ٹھنڈی ٹھنڈی جنگ
ہوتی ہے سرد سرد امامت کی بات چیت
ایسے بھی خال خال ہیں جن سے اگر ملو
کرتے ہیں کچھ شگفتہ طبیعت کی بات چیت
رکھتے ہیں وہ بلندئ گفتار فطرتاً
شکوے کا شائبہ نہ شکایت کی بات چیت
دشمن کے نام کو بھی وہ لیتے ہیں اس طرح
اڑ جاتی ہے ہوا میں عداوت کی بات چیت
اور ایسے روزہ دار بھی ملتے ہیں صبح وشام
ہوتی ہے جن کے انس میں وحشت کی بات چیت
ذکر عذاب قبر زباں پر ہے رات دن
ملتے ہی چھیڑتے ہیں قیامت کی بات چیت
واقف آروی
No comments:
Post a Comment