یوم پیدائش 16 مارچ 1972
اب کون زندگی کا طلبگار ہے یہاں
ہر شخص خود سے برسر پیکار ہے یہاں
رشتوں کی پاسداری رکھے کون دہر میں
جب آدمی سے آدمی بیزار ہے یہاں
اپنی جڑوں کو کھوجتے گزری تمام عمر
پھل پھول کی تو بات ہی بیکار ہے یہاں
دستار کی فضیلتیں اپنی جگہ مگر
بے سر کا آدمی بھی سر دار ہے یہاں
سانسوں سے رشتہ توڑ لیا تو نے تو مگر
اب کون زندگی ترا غمخوار ہے یہاں
ساقی نہ تیرے جام و سبو معتبر رہے
ہوش و حواس میں ابھی میخوار ہے یہاں
تنہا سفر کی جھیل نہ پائے صعوبتیں
پھر آدمی کو قافلہ درکار ہے یہاں
چہرے چھپائے پھرتے مکھوٹوں سے ہیں سبھی
اب کون شخص آئینہ بردار ہے یہاں
اشفاق فکر کون ترا دیکھتا ہے اب
بے بحر شاعری میاں شہکار ہے یہاں
اشفاق اسانغنی
No comments:
Post a Comment