Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

اشفاق اسانغنی

 یوم پیدائش 16 مارچ 1972


اب کون زندگی کا طلبگار ہے یہاں

ہر شخص خود سے برسر پیکار ہے یہاں


رشتوں کی پاسداری رکھے کون دہر میں

جب آدمی سے آدمی بیزار ہے یہاں


اپنی جڑوں کو کھوجتے گزری تمام عمر

پھل پھول کی تو بات ہی بیکار ہے یہاں


دستار کی فضیلتیں اپنی جگہ مگر

بے سر کا آدمی بھی سر دار ہے یہاں


سانسوں سے رشتہ توڑ لیا تو نے تو مگر

اب کون زندگی ترا غمخوار ہے یہاں


ساقی نہ تیرے جام و سبو معتبر رہے

ہوش و حواس میں ابھی میخوار ہے یہاں


تنہا سفر کی جھیل نہ پائے صعوبتیں

پھر آدمی کو قافلہ درکار ہے یہاں


چہرے چھپائے پھرتے مکھوٹوں سے ہیں سبھی

اب کون شخص آئینہ بردار ہے یہاں


اشفاق فکر کون ترا دیکھتا ہے اب

بے بحر شاعری میاں شہکار ہے یہاں


اشفاق اسانغنی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...