Urdu Deccan

Sunday, March 27, 2022

فہیم جوگاپوری

 یوم پیدائش 27 مارچ 1956


کیا کوئی تصویر بن سکتی ہے صورت کے بغیر 

پھر کسی سے کیوں ملے کوئی ضرورت کے بغیر 


دشمنی تو چاہنے کی انتہا کا نام ہے 

یہ کہانی بھی ادھوری ہے محبت کے بغیر 


تیری یادیں ہو گئیں جیسے مقدس آیتیں 

چین آتا ہی نہیں دل کو تلاوت کے بغیر 


دھوپ کی ہر سانس گنتے شام تک جو آ گئے 

چھاؤں میں وہ کیا جئیں جینے کی عادت کے بغیر 


بچ گیا دامن اگر میرے لہو کے داغ سے 

وہ مرا قاتل تو مر جائے گا شہرت کے بغیر 


اس کی سرداری سے اب انکار کرنا چاہیے 

روشنی دیتا نہیں سورج سیاست کے بغیر 


حسن کی دوکان ہو کہ عشق کا بازار ہو 

یاں کوئی سودا نہیں ہے دل کی دولت کے بغیر 


شبنمی چہرہ چھپاؤں کیسے بچوں سے فہیمؔ 

شام آتی ہی نہیں گھر میں طہارت کے بغیر


فہیم جوگاپوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...