یوم پیدائش 01 مارچ 1961
اور کیا آخر تجھے اے زندگانی چاہیئے
آرزو کل آگ کی تھی آج پانی چاہیئے
یہ کہاں کی ریت ہے جاگے کوئی سوئے کوئی
رات سب کی ہے تو سب کو نیند آنی چاہیئے
اس کو ہنسنے کے لئے تو اس کو رونے کے لئے
وقت کی جھولی سے سب کو اک کہانی چاہیئے
کیوں ضروری ہے کسی کے پیچھے پیچھے ہم چلیں
جب سفر اپنا ہے تو اپنی روانی چاہیئے
کون پہچانے گا دانشؔ اب تجھے کردار سے
بے مروت وقت کو تازہ نشانی چاہیئے
مدن موہن دانش
No comments:
Post a Comment