یوم پیدائش 01 مارچ 1924
اگر قدم ترے میکش کا لڑکھڑا جائے
تو شمع میکدہ کی لو بھی تھرتھرا جائے
اب اس مقام پہ لائی ہے زندگی مجھ کو
کہ چاہتا ہوں تجھے بھی بھلا دیا جائے
مجھے بھی یوں تو بڑی آرزو ہے جینے کی
مگر سوال یہ ہے کس طرح جیا جائے
غم حیات سے اتنی بھی ہے کہاں فرصت
کہ تیری یاد میں جی بھر کے رو لیا جائے
انہیں بھی بھول چکا ہوں میں اے غم دوراں
اب اس کے بعد بتا اور کیا کیا جائے
نہ جانے اب یہ مجھے کیوں خیال آتا ہے
کہ اپنے حال پہ بے ساختہ ہنسا جائے
گریز عشق سے لازم سہی مگر رفعتؔ
جو دل ہی بات نہ مانے تو کیا کیا جائے
رفعت سلطان
No comments:
Post a Comment