Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

خواجہ محمد زکریا

 یوم پیدائش 23 مارچ 1940


زندگی بھر تو سدا جبر سہے صبر کیے 

موت کے بعد مجھے کیا جو مری قبر جیے 


کھولتے لاوے کے مانند ابلتا ہے دماغ 

جب یہ حالت ہو تو کب تک کوئی ہونٹوں کو سیے 


جسم زخمی ہو تو سینا بھی اسے ممکن ہے 

روح پر زخم لگے ہوں تو انہیں کون سیے 


راہرو راہ میں کیڑوں کی طرح رینگتے رہیں 

راہ بر اونچی ہواؤں میں ہیں پلکوں کو سیے 


وہ اگر چاہیں تو تقدیر بدل سکتی ہے 

پر نہیں ان کو غرض کوئی مرے کوئی جیے 


روشنی دور بہت دور ہے پھر بھی ہم سے 

جگمگاتے ہیں افق تا بہ افق لاکھوں دیے 


کیسے زندہ ہوں ابھی تک نہیں سمجھا خود بھی 

زخم کھائے ہیں بہت میں نے بہت زہر پیے


خواجہ محمد زکریا



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...