یوم پیدائش 22 مارچ 1933
ایک رنگین کہانی ہے ترے شہر کی رات
ہائے یہ کس کی جوانی ہے ترے شہر کی رات
بس یوں ہی زلف بکھیرے ہوئے آ جا اے دوست
آج کس درجہ سہانی ہے ترے شہر کی رات
ریگزار دل شاعر کے لئے جان غزل
موج دریا کی روانی ہے ترے شہر کی رات
دل کی اس کہر زدہ یاس بھری بستی میں
تجھ سے ہی مانگ کے لانی ہے ترے شہر کی رات
بار ہو جائے گا ذہنوں پہ تصور دن کا
آج اس طرح جگانی ہے ترے شہر کی رات
وہ نہیں ہے تو غمستان تخیل کی قسم
ہوشؔ افسردہ کہانی ہے ترے شہر کی رات
ہوش نعمانی رامپوری
No comments:
Post a Comment