یوم پیدائش 23 مارچ 1944
خود اپنے آپ کو دھوکا دیا ہے
ہمارے ساتھ یہ اکثر ہوا ہے
یہ مجھ سے زندگی جو مانگتا ہے
نہ جانے کون یہ مجھ میں چھپا ہے
یہی میری شکستوں کا صلا ہے
کوئی میرے بدن میں ٹوٹتا ہے
کتاب گل کا رنگیں ہر ورق ہے
تمہارا نام کس نے لکھ دیا ہے
صلیب وقت پہ تنہا کھڑا ہوں
یہ سارا شہر مجھ پر ہنس رہا ہے
کبھی نیند آ گئی دیوانگی کو
کبھی صحرا بھی تھک کر سو گیا ہے
شمیمؔ اک برگ آوارہ تھا جامیؔ
خلاؤں میں کہیں اب کھو گیا ہے
مختار شمیم
No comments:
Post a Comment