یوم پیدائش 20 مارچ 1951
کوئی درخت کوئی سائباں رہے نہ رہے
بزرگ زندہ رہیں آسماں رہے نہ رہے
کوئی تو دے گا صدا حرف حق کی دنیا میں
ہمارے منہ میں ہماری زباں رہے نہ رہے
ہمیں تو پڑھنا ہے میدان جنگ میں بھی نماز
مؤذنوں کے لبوں پر اذاں رہے نہ رہے
ہمیں تو لڑنا ہے دنیا میں ظالموں کے خلاف
قلم رہے کوئی تیر و کماں رہے نہ رہے
یہ اقتدار کے بھوکے یہ رشوتوں کے وزیر
بلا سے ان کا یہ ہندوستاں رہے نہ رہے
خدا کرے گا سمندر میں رہنمائی بھی
یہ ناؤ باقی رہے بادباں رہے نہ رہے
رئیس انصاری
No comments:
Post a Comment