یوم پیدائش 12 مارچ 1956
موت کا دل میں کیسا یہ ڈر ہے میاں
زندگی کا سفر مختصر ہے میاں
سوچ کر اپنے پاؤں بڑھانا ذرا
عشق کا راستہ پُرخطر ہے میاں
دل ہی تنہا نہیں ہے اسیرِ فغاں
آنکھ بھی میری اشکوں سے تر ہے میاں
کس نے کس کو کہاں کیسے مارا کہو
آج اخبار میں کیا خبر ہے میاں
چل دیا کوئی تنہا مجھے چھوڑ کر
کتنا دشوار اب یہ سفر ہے میاں
جارہا ہوں میں پھر سوئے دار و رسن
میری جانب اٹھی ہر نظر ہے میاں
آسماں ہم غریبوں کی چھت جیسا ہے
اور فٹ پاتھ گویا کہ گھر ہے میاں
راہِ الفت میں حسرتؔ میں تنہا نہیں
یادِ محبوب بھی ہم سفر ہے میاں
محسن باعشن حسرت
No comments:
Post a Comment