Urdu Deccan

Friday, March 25, 2022

محسن باعشن حسرت

 یوم پیدائش 12 مارچ 1956


موت کا دل میں کیسا یہ ڈر ہے میاں

زندگی کا سفر مختصر ہے میاں


سوچ کر اپنے پاؤں بڑھانا ذرا

عشق کا راستہ پُرخطر ہے میاں


دل ہی تنہا نہیں ہے اسیرِ فغاں

آنکھ بھی میری اشکوں سے تر ہے میاں


کس نے کس کو کہاں کیسے مارا کہو

آج اخبار میں کیا خبر ہے میاں


چل دیا کوئی تنہا مجھے چھوڑ کر

کتنا دشوار اب یہ سفر ہے میاں


جارہا ہوں میں پھر سوئے دار و رسن

میری جانب اٹھی ہر نظر ہے میاں


آسماں ہم غریبوں کی چھت جیسا ہے

اور فٹ پاتھ گویا کہ گھر ہے میاں


راہِ الفت میں حسرتؔ میں تنہا نہیں

یادِ محبوب بھی ہم سفر ہے میاں


محسن باعشن حسرت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...