ہم ترے شہر میں آئے تھے بڑے مان کے ساتھ
یوں نہیں کرتے جو تو نے کیا مہمان کے ساتھ
جس سے ملنے کے لیے رب سے دعائیں کی تھیں
یوں مِلا جیسے مِلا ہو کسی انجان کے ساتھ
عزتِ نفس نہ ماریں گے گنوا دیں گے تجھے
ہجر ہی کاٹنا تو کاٹیں گے پھر شان کے ساتھ
ایک شاعر کی محبت ہو اور جب تک ہو
ہوگی پہچان تمہاری میری پہچان کے ساتھ
عشق میں شرک کبھی بھی نہ کریں گے جانم
ہم مسلمان بھی کہلاتے ہیں انسان کے ساتھ
لاکھوں کی دنیا میں اِک شخص کو چاہا نہ مِلا
عمر بھر جینا پڑے گا اِسی ارمان کے ساتھ
عشق کرنے سے تو بہتر تھا تجارت کرتے
کچھ منافع بھی تو ہوتا ہمیں نقصان کے ساتھ
اب مجازی سے حقیقت کا سفر ہے آدی
شکریہ تم نے مِلایا مجھے رحمان کے ساتھ
No comments:
Post a Comment