Urdu Deccan

Monday, May 16, 2022

سردار خان سوز

یوم پیدائش 15 مئی 1934

بجھے چراغ جلانے میں دیر لگتی ہے
نصیب اپنا بنانے میں دیر لگتی ہے

وطن سے دور مسافر چلے تو جاتے ہیں
وطن کو لوٹ کے آنے میں دیر لگتی ہے

تعلقات تو اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں
کسی کو دل سے بھلانے میں دیر لگتی ہے

بکھر تو جاتے ہیں پل بھر میں دل کے سب ٹکڑے
مگر یہ ٹکڑے اٹھانے میں دیر لگتی ہے

یہ ان کی یاد کی خوشبو بھی کیسی ہے خوشبو
چلی تو آتی ہے جانے میں دیر لگتی ہے

وہ ضد بھی ساتھ میں لاتے ہیں جانے جانے کی
یہ اور بات کہ آنے میں دیر لگتی ہے

یہ گھونسلے ہیں پرندوں کے ان کو مت توڑو
انہیں دوبارہ بنانے میں دیر لگتی ہے

وہ دور عشق کی رنگیں حسین یادوں کے
نقوش دل سے مٹانے میں دیر لگتی ہے

یہ داغ ترک مراسم نہ دیجئے ہم کو
جگر کے داغ مٹانے میں دیر لگتی ہے

خبر بھی ہے تجھے دل کو اجاڑنے والے
دلوں کی بستی بسانے میں دیر لگتی ہے

تمہیں قسم ہے بجھاؤ نہ پیار کی شمعیں
انہیں بجھا کے جلانے میں دیر لگتی ہے

بھلاؤں کیسے اچانک کسی کا کھو جانا
یہ حادثات بھلانے میں دیر لگتی ہے

ذرا سی بات پہ ہم سے جو روٹھ جاتے ہیں
انہیں تو سوزؔ منانے میں دیر لگتی ہے

سردار خان سوز



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...