Urdu Deccan

Wednesday, May 11, 2022

 یوم پیدائش 28 اپریل 1968


چاہت کو زندگی کی ضرورت سمجھ لیا 

اب غم کو ہم نے تیری عنایت سمجھ لیا 


کھاتے رہے ہیں زیست میں کیا کیا مغالطے 

قامت کو اس حسیں کی قیامت سمجھ لیا 


کردار کیا رہا ہے کبھی یہ بھی سوچتے 

سجدے کیے تو ان کو عبادت سمجھ لیا 


ریشم سے نرم لہجے کے پیچھے مفاد تھا 

اس تاجری کو ہم نے شرافت سمجھ لیا 


اب ہے کوئی حسین نہ لشکر حسین کا 

سر کٹ گئے تو ہم نے شہادت سمجھ لیا 


اس طرح عمر چین سے کاٹی شکیلؔ نے 

دکھ اس سے جو ملا اسے راحت سمجھ لیا


اطہر شکیل 



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...