یوم پیدائش 30 اپریل 1940
میں با وفا ہی رہا رہ کے بے وفاؤں میں
گل بہار کی صورت کھلا خزاؤں میں
بھری بہار میں دیکھے جو پھول جلتے ہوئے
رکے نہ اشکوں کے دریا مری گھٹاؤں میں
ہمارے ہاتھوں سے جب وقت کی گرہ نہ کھلی
تو لوگ سمجھے کہ ہم خوش ہیں ابتلاؤں میں
ترے حضور رہی قہقہوں پہ پابندی
رہا ہے خوف بھی رقصاں مری صداؤں میں
کرو نہ ساری مکدر فضا جہاں والو
مرے بھی حصے کی سانسیں ہیں ان ہواؤں میں
خلوص کی نہ چلی ایک بھی یہاں اشرفؔ
گنوایا وقت عبث ہم نے التجاؤں میں
اشرف گل
No comments:
Post a Comment