یوم پیدائش 01 مئی 1955
یہ ہماری زمیں وہ تمہاری زمیں
سرحدیں کھا گئی ہیں یہ ساری زمیں
تیری خاطر ہی کٹوائے سر بے شمار
قیمت ایسی چکا دی ہے بھاری زمیں
آنکھ اٹھی بھی نہ تھی تیری جانب ابھی
ضرب سینوں پہ لگوا دی کاری زمیں
غیر کوئی قدم رکھ نہ پائے یہاں
ندیاں خون کی کر دیں جاری زمیں
آسماں کا گماں سب کو ہونے لگا
چاند تاروں سے ہم نے سنواری زمیں
روز اگتا ہے سورج اسی کوکھ سے
اور ہر شام روئی کنواری زمیں
رخسانہ جبیں
No comments:
Post a Comment